Add To collaction

لیکھنی ناول -17-Oct-2023

وہ ہی کہانی پھر سے از قلم ہاشمی ہاشمی قسط نمبر19

دس منٹ سے ان کے درمیان خاموشی تھی دونوں ایک دوسرے سے نظریں چرا رہے تھے پھر نور بولی بھائ سو مجھے کوئی حق نہیں آپ سے انتا پرسنل سوال کرنے کہا جبکہ بلال اس کی بات پر تڑپ اٹھا نہیں بچے ایسے نہیں کہتے سوری میں کچھ زیادہ ہی بول گیا بلال نے کہا نہیں بھائ آپ کو سوری کرنے کی ضرورت نہیں ہے نور نے آنکھیں میں آنسو لیے کہا تو بلال اس کے پاس ایا اس کے آنسو صاف کیا اور سر نفی میں ہلایا نور ماضی کہ کچھ زخم ایسے ہوتے ہے جو کو یاد کر کے انسان تڑپتا ہے اس کی روح زخمی ہو جاتی ہے اور میرا ماضی بھی کچھ ایسا ہے میں اس برے وقت کو یاد نہیں کرنا چاہتا وہ چلی گئی اور میں آج بھی وہی ہو جہاں وہ چھوڑ کر گئی تھی بلال کی آواز میں قرب تھا اور نور حیران تھی کہ یہ اس کی بھائ کا کون سا روپ تھا اس نے تو ہمیشہ بلال کو ہستے ہوے دیکھا تھا بھائ میں یہ نہیں کہوں گئی کہ اس کو بھول جائے کیونکہ اپنی محبت کوئی نہیں بھولتا ہے،،،😞😞 لیکن انسان وہ ہی کامیاب ہوتا ہے جو اگے بڑھے زندگی آپ کو ہر بار ایک موقع دیتی ہے بس آپ کو کوشش کرنی ہوتی ہے کیسی کو اپنی زندگی میں آنے دینے کی وعدہ کرے اپ ایک کوشش کرے گئے کیونکہ مجھے میرا بھائ ایسے اداس بلکل اچھا نہیں لگتا نور نے کہا جبکہ بلال اس کی بات ہے حیران ہوتے ہوے اس کو دیکھا رہا تھا بھائ وعدہ کرے نور نے اس کو خاموش دیکھ کر کہا وعدہ میں ایک کوشش کرو گا لیکن مجھے کچھ وقت چاہے بلال نے کہا ٹھیک ہے میں آپ کو چھ ماہ دیتی ہو آپ کو کوئی لڑکی پسند آئی تو مجھے بتا دیجئے گا وارنہ میں خود اپنی بھابھی ڈھود لو گئی نور نے مسکراتے ہوے کہا تو بلال نے ہاں میں سر ہلایا فصیلہ مشکل تھا لیکن وہ نور کے لیے ہار مان گیا ویسا بھائ کنتا مزہ اگا نہ آپ کی شادی ہو گئی گھر میں بھابھی ائے گئی پھر آپ کے چھوٹے چھوٹے بچے ہو گے جو مجھے پھوپھو کہے گئے 🙊🙊 نور کی بات سن کر وہ حیران ہو وہ شادی کے لیے مشکل سے مانا تھا اور وہ بچے تک پہیچ گئی پھر مسکرایا پاگل ہو تم بلال نے کہا اس کے چہرے پر مسکراہٹ دیکھا کر نور پر سکون ہوئی اللہ آپ کو ایسے ہی خوش رکھے نور نے مسکراتے ہوے کہا چلے بھائ اب میں چلتی ہوں نور نے کہا نہیں چلو پہلا آئسکریم کھانے جاتے ہے بلال نے اس کو روکا ٹھیک ہے بھائ میں وارث سے پوچھا کر اتی ہو نور نے کہا نہیں شاہ کو میں میسج کر دیتا ہوں ٹھیک ہے لیکن میں چادر تو لے او نور نے کہا تو بلال نے الماری کھولی اور اس کو چادر نکلا کر دی جو کہ کل وہ یہاں ہی بھول گئی تھی چلے نور نے چادر لیتے ہوے کہا 😊😊 🌹🌹🌹🌹🌹🌹 وہ واپس ائی تو روم کی لائٹ بند تھی اور وارث بیڈ پر لیٹا سو رہا تھا نور کو افسوس ہوا کیونکہ پہلی بار وارث اس کا انتظارا کیے بغیر سو گیا تھا نور چینج کر کے آئی اور بیڈ پر لیٹ کر وارث کو دیکھنے لگئی کچھ دیر بعد🌹 وارث کیا مجھے سے ناراض ہے نور نے پوچھا کیونکہ وہ جان گئی کہ وارث جگا رہا ہے لیکن دوسری طرف خاموشی تھی یار میری غلطی تو بتائیں نور نے پھر سے کوشش کی نور کس کی اجازت سے گئی تھی آپ باہر وارث نے لہجہ میں سختی لاتے ہوے کہا بھائ نے کہا تو میں منع نہیں کر سکی اور بھائ نے میسج کیا تو تھا آپ کو نور نے حیران ہوتے ہوے کہا نور بلال میری بیوی نہیں ہے آپ کو کم سے کم مجھے سے پوچھا کر تو جاتی وارث نے شکوہ کیا اوفففف اچھا سوری غلطی میری تھی پلیز معاف کر دے نور نے وارث کے سینے پر سر رکھتے ہوے کہا اچھا اب زیادہ مکھن نہیں لا گئے وارث نے کہا تو نور نے وارث کو گھور وارث آپ کو گڈ نیوز دینی ہے بھائ شادی کے لیے مان گئے ہے وارث کو شاک لگا اور وہ اٹھ کر بیٹھ گیا کیا جو کام میں سات سال سے کر نہیں سکا آپ نے ایک دن میں کر دیا وارث نے کہا جی نور نے مسکراتے ہوے کہا مان گئے آپ کو مسز وارث نے کہا شکریہ نور ایک ادا سے بولی تو وارث کو اس کی ادا ٹوٹ کے پیار ایا اگے بڑھ کر اس نے نور کے ماتھے پر پیار کیا مسز مجھے آپ کو کچھ بتانا ہے وارث نے سنجیدر ہوتے ہوے کہا میں دو دن بعد بلوچستان جانے والا ہو میشن کے لیے کنتے دن کے لیے نور نے اداس ہوتے ہوے پوچھا ایک ماہ کے لیے وارث نے اس کو اداس دیکھ کر کہا کیا اور آپ مجھے اب بتا رہے ہے نور نے شکوہ کیا یار میں آپ کو اداس نہیں دیکھنا چاھتا تھے وعدہ کرے میرے جانے کے بعد آپ اداس نہیں ہو گئی وارث نے کہا تو اب بھی نہیں بتاتے جب جانے کے لیے تیار ہوتے تو بتاتے دیتے نور نے جل کر کہا نور آپ غصہ میں بہت کیوٹ لگتی ہے وارث نے اس کا گال چھوٹے ہوے کہا اچھا زیادہ مکھن نہیں لا گئے نور نے اس کے الفاظ اس کو واپس کیے تو وارث مسکرایا نور آپ کو کبھی کیسی سے عشق ہوا ہے وارث نے پوچھا تو نور نے نفی میں سر ہلایا مجھے ہوا ہے پوچھے کس سے وارث بولا کس سے نور نے کہا مجھے عشق ہے اس مٹی سے مجھے عشق ہے اس پاک زمیں سے وارث نے ایک جزبے کے تحت کہا یہ تو اچھی بات ہے نور میری ایک خواہش ہے ایک دن میں گھر سے جاو اور پرچم میں لپٹا ہوا واپس او وارث نے کہا تو نور کچھ دیر کے لیے سکتے میں چلی گئی وارث کچھ دیر اس کو دیکھتا رہا پھر بولا کچھ کہے گئی نہیں آپ وارث آپ ایک آرمی والے ہے ہر فوجی کی یہ ہی خواہش ہوتی ہے کہ وہ شہید ہو اگر آپ کی یہ خواہش ہے تو مجھے فخر ہے آپ پر نور نے مسکراتے ہوے کہا لیکن آنکھیں میں قرب تھا مجھے بھی فخر ہے اپنی مسز پر وارث نے مسکراتے ہوے کہا اور اس کے ہاتھ پر بوسہ دیا نور دو دن ہے ہمارے پاس اور یہ دو دن میں آپ کے ساتھ گزانا چاھتا ہوں اس دنیا سے دور جہاں صرف میں اور آپ ہوے گئے وارث نے کہا ٹھیک ہے نور بدلہ میں مسکرائی


بلال اپنے بوس کے پاس ایا اور ان کو سیلوٹ کیا اسلام و علیکم سر بلال نے کہا و علیکم اسلام کپیٹن بلال بیٹھو ( احمد جو کہ ان کا بوس تھا ) نے طنز کیا جبکہ احمد کو غصہ میں دیکھا کر بلال نے کلمہ پڑھا جی سر بلال نے کہا اور بیٹھ گیا کیا آپ وضاحت کرے گئے کپیٹن بلال کہ کل رات نور آپ کے کمرے سے روتی ہو کیوں نکلی تھی احمد نے غصہ سے پوچھا تو بلال نظریں چرا گیا وہ میری اور نور کی لڑائی ہو گئی تھی تھی تو بلال بات کرتے ہوے روکا تو کیا احمد نے پوچھا ڈیڈ میں نور نے معافی مانگ چوکا ہو اور اس نے مجھے معاف کر دیا ہے بلال نے کمزور سی دلیل دی میں نے یہ نہیں پوچھا کہ آپ نے معافی مانگی یا نہیں اور اس نے معاف کیا ہے کہ نہیں میں نے وجہ پوچھی ہے کہ ڈول روی کیوں تھی احمد نے ضبط کرتے ہوے پوچھا ڈیڈ کیا نور نے آپ سے کچھ کہا ہے (بلال کو پورا یقین تھا کہ نور کبھی یہ بات گھر میں کیسی کو نہیں بتاے گئی سوئے شاہ کے) نہیں اس نے مجھے سے کہا کہ وہ عبداللہ صاحب کو یاد کر کے رو رہی ہے احمد نے کہا ڈیڈ میں نے نور سے مس بی ہیو کیا تھا بلال نے شرمندہ ہوتے ہوے کہا کیا احمد کو شاک لگا گھدے تم نے میری بیٹی کے ساتھ مس بی ہیو کیا احمد کا ضبظ جواب دے گیا پھر کیا بلال کی وہ گلاس ہوئ جو اس نے سوچھی بھی نہ تھی 😉😉


بلال احمد کے آفس سے نکل کر شاہ کے پاس ایا صبح سے شاہ بلال کو اگنور کر رہا تھا شاہ سوری غلطی ہو گئی معاف کر دے بلال نے شرمندہ ہوتے ہوے کہا تو شاہ خاموش رہا شاہ. تو ناراض ہو کر جاے گیا بلوچستان بلال نے مبیلک میل کرنے کی کوشش کی بلال میں تجھے سے ناراض نہیں ہو بس مجھے آفسوس ہوا تو نے اس عائشہ کی وجہ سے اپنی ڈول کو ڈائٹ شاہ نے کہا سوری یار اس کی بات پر بلال اور شرمندہ ہوا تجھے پتا ہے ابھی ڈیڈ نے میری گلاس لی ہے ،،،،،😐😐 بلال نے منہ بناتے ہوے کہا پھر بلال نے اس کو ساری بات بتائی تو شاہ نے قہقہا لگایا 😂😂 اچھا ہوا بیٹا تیرا ساتھ 😜😜 یار ہنس تو نہ😒😒 بلال نے منہ بناتے ہوے کہا اچھا میں نے سنا ہے تو شادی کر رہا ہے وارث نے کہا تو بلال نے گہرا سانس لیا ہاں یار کب تک ماضی میں رہوں گا مجھے آگے بڑھنا چاھیے اب 😔😔 یار میرا دوست تو سیانہ ہو گیا ہے😯😯 ا گلے لگ بھائ کہ وارث نے شرارت سے کہا شاہ دفہ ہو😠😠 بلال نے کہا تو وارث نے قہقہا لگایا😂😂


دو دن بعد🌹 وہ یونیفارم پہنے کر شسشہ کے سامنے تیار ہو رہا تھا اس ہی وقت نور روم میں آئی بہت دیر تک وارث کو دیکھتی رہی آخر وارث بولا کیا دیکھ رہی ہے وارث نے کہا تو نور مسکرائ آپ پر یہ یونیفارم بہت سوٹ کرتا ہے اچھا وارث نے کہا اور چل کر نور کے پاس ایا نور میری جان وعدہ کر آپ اداس نہیں ہو گئی وارث نے اس کے ماتھے پر لب رکھتے ہوے کہا جی میں کوشش کرو گئی نور نے کہا اور آپ بھی وعدہ کرے کہ جلدی واپس آئے گئے ہم سے یہ سوچ کر کوئی وعدہ 🌹 کرو ایک وعدہ پے عمریں گزار جائے گئی🌹 جی میری جان وعدہ 😍😍 وارث نے کہا یہ ہے دنیا یہاں کتنے اہلے وفا🌹 بے وفا ہو گئے دیکھتے دیکھتے 🌹 نور نے اس کے ماتھے پر لب رکھے تو وارث مسکرایا اور اللہ حافظ بولا اور وہاں سے چلا گیا


بہت سارے وعدہ لے کر اور بہت سارے وعدہ کر کے وہ اپنی منظر کی طرف روارنہ ہوا 15 دن بعد🌹 ان گزار ہوے دنوں میں نور گھر کے ہر فرد کا بہت خیال رہتی تھی سارے دن وہ حنسں کے ساتھ مل کر شرارت کرتی کبھی کیسی کو نتگ کرتی کبھی کیسی کو اور اگر حریم اس کو روکتی تو نور منہ بنا کر احمد سے شکایت کرتی اور احمد اس کا ساتھ دیتا گھر میں ہر فرد کی اب اس میں جان بستی تھی لیکن رات میں وہ اداس ہوتی وارث کو یاد کرتی روتی اور جب وارث کی زیادہ یاد اتی تو وہ ساری رات جائے نماز پر گزارتی کیونکہ وارث نے کہا تھا اس کو دعاوں کی زیادہ ضرورت ہے رات کا وقت تھا نور اپنے روم میں سو رہی تھی کہ اچانک کیسی احساس کے تحت اس کی آنکھ کھولی تو کمرے میں اندھیر تھا جب سے وارث گیا تھا نور لائٹ آون کر کے سوتی تھی وجہ وہ اکثر نیند میں ڈدر جاتی تھی یہ لائٹ بند کیوں ہے شائد بھائ نے کی ہو نور نے سوچ اس ہی وقت نور کو احساس ہوا کہ روم میں کوئی اور بھی ہے تو اس نے کڑوٹ لی اس کو ایک سایہ نظر آیا جو اس کی طرف بڑھ رہا تھا اس سایے کہ ھاتھ میں خجر تھا جو کہ اندھیر میں چمک رہا تھا سایہ نے اس پر حملہ کرنی کی کوشش کی تو نور اٹھ بیٹھی اور اس نے چیچنا شروع کر دیا بھائ ماما بابا وارث بھائ ،،،،،،، وہ مسلسل چیچ رہی تھی شور کی آواز سن کر بلال اپنے روم سے باہر آیا اور نور کے روم کی طرف بڑھ بلال نے ہینڈل گھمایا لیکن یہ کہ درواذ لاک تھا نور بچے درواذ کھولو بلال نے پریشان ہوتے ہوے کہا لیکن اندر سے مسلسلہ آوازدے ارہی تھی بلال نے بغیر وقت زیا کیا درواذ کا لاک توڑا اور اندر آیا تو روم میں اندھیر تھا بلال نے لائٹ آون کی نور بیڈ پر بیٹھی مسلسل چیچ رہی تھی بلال بھاگ کر اس کے پاس اس ڈول میرا بچا کیا ہوا ہے بلال نے کہا تو نور بلال کو دیکھ کر ہوش میں ائی اور اس کے ساتھ لگئی بھائ وہ وہاں نور نے بالکنی کی طرف اشارہ کیا نور خوف سے کابپ رہی تھی کیا ہوا کوئی برا خواب دیکھا بلال نے اس کی کمر سہلتے ہوا کہا بھائ وہ وہاں کوئی تھا اس نے مجھے مارنے کی کوشش کی نور نے دڈرتے ہوے کہا جبکہ بلال اس کی بات پر حیران ہوا اور احمد بالکنی طرف بڑھ اب دو دونوں حیران ہوے کیونکہ بالکنی کا درواذ بلال نے خود بند کیا لیکن اب وہ کھولا تھا احمد روم سے نکل گیا جبکہ بلال نور سے الگ ہونے کی کوشش کی لیکن نور ایسا نہیں چاھتی تھی نور میرا بچے میں ابھی آتا ہوں بلال نے کہا نہیں بھائ آپ کہی نہیں جائے گئے نور نے دڈرتے ہوے کہا اچھا ٹھیک ہے میں اپنے بچے کے پاس ہو بلال نے ہار مانتے ہوے کہا اب احمد پریشان سا روم میں واپس ایا بلال نے اشارہ سے احمد سے کچھ پوچھا تو احمد نے نفی میں سر ہلایا اب بلال لب پیج گیا آپ سب جاے میں نور پاس ہو بلال نے کہا اور سب باہر چلے گئے سوائے احمد اور حریم کہ بھائ جی میری جان بھائ وہ کون تھا نور نے پوچھا نہیں وہ بس خواب تھا آپ تھا بلال نے اس سے جھوٹ بولا کچھ دیر میں نور سو گئی تو بلال نے اس کو خود سے الگ کیا اس کا سر تکیہ پر رکھا اس کے اوپر کمبل دیا ماما آپ اس کے پاس بیٹھے میں آتا ہوں بلال نے کہا اور وہ اور احمد روم سے نکل گئے ڈیڈ کیا بات ہے بلال نے پوچھا بلال وہ ٹھیک کہ رہی ہے باہر خان بھائ ( گیٹ کیپر ) بے ہوش ہے احمد نے کہا کیا بلال کو شاک لگا یہ کوئی عام بات نہیں تھی کہ آرمی والوں کے گھر میں کوئی آدمی اجاے کچھ دیر بعد 🌹 بلال واپس ایا ماما آپ جاے میں یہاں ہو بلال نے حریم سے کہا بلال کیا کوئی پریشانی کی بات ہے کیا کوئی روم میں ایا تھا حریم نے پوچھا نہیں ماما وہ بس خواب میں ڈدر گئی تھی بلال نے اس سے بھی جھوٹ بولا ٹھیک خیال رکھنا نور کا حریم نے نور کے ماتھے پر بوسہ دیتے ہوے بلال سے کہا جبکہ بلال نے ہاں میں سر ہلایا حریم کے جانے کے بعد بلال نور کے پاس بیٹھ گیا اگر وہ دیر سے آتا اگر وہ شخص نور پر حملہ کر دیتے تو بلال کو یہ ہی سوچے پریشان کر رہی تھی پھر ایک بار نور کو دیکھا جو ابھی نیند میں خوف ذرد تھی تو بلال نے اس کا ہاتھ تھام لیا اس سے نور پر سکون ہو گئی نور میرا بچا میں آپ کو کچھ نہیں ہونے دو گا بلال نے کہا اور اس کے بالوں پر. پیار کیا


بلال آفس میں پریشان بیٹھ تھا اس ہی وقت نور کا فون ایا بھائ آپ گھر آئے نور نے کہا کیوں بچے سب خیرات ہے نا بلال نے ماتھے پر بل لاتے ہوے پوچھا جی سب ٹھیک ہے بس آپ گھر آئے نور نے کہا اور فون بند کر دیا فون بند ہوتے ہی بلال نے فون کو گھورا اور پھر گھر کے لیے نکالا وہ گھر آیا تو نور لان میں موجود تھی بچے کیا ہوا ہے بلال نے پوچھا بھائ مجھے پارک جانا ہے ابھی اور ماما مجھے جانے نہیں دے رہی ہے بس اتنی سے بات چلو ابھی چلتے ہے بلال نے ریلکس ہوتے ہوے کہا 🌹🌹🌹🌹🌹🌹 دو دونوں بیچ پر بیٹھے تھے نور پاک میں موجود بچوں کو دیکھا کر خوش ہو رہی تھی بھائی مجھے جھولے لینے ہے نور نے کہا نہیں بچے پیچھے بار یاد ہے آپ کو دو دن چکر آتے رہے تھے بلال نے اس کو انکار کیا تو نور نے منہ بناتے نور بچے طبعیت ٹھیک ہے نا آپ کی بلال کی اس کا ذدر زنگ دیکھ کر کہا جی بھائ ٹھیک ہے بس دل کچھ خراب ہو رہا تھا اس لیے یہاں آگئی ہو نور نے کہا ڈاکٹر کے پاس چلے بلال نے اس کا ہاتھ تھام کر کہا ارے بھائ اتنی بھی نہیں خراب ہے اچھا نور ایک بات پوچھوں آپ سے بلال کچھ سوچ کر بولا تو نور نے ہاں میں سر ہلایا نور کل رات کیا ہوا تھا مجھے شروع سے بتاو بلال نے کہا بھائ شروع سے نور نے آنکھیں میں شرارت لاتے ہوے کہا تو بلال نے ہاں میں سر ہلایا تو سننے میں جب رات کو سو گئے ایک پیار سا انسان (یعنی بلال ) میرے پاس ایا کچھ دیر مجھے دیکھتا رہا پھر اس نے کمبل ٹھیک کیا اور مجھے پیار کر کے بالکنی کا درواذ بند کر کے چلا گیا (یہ بلال کی روٹین تھی وہ تب تک نہیں سوتا تھا جب تک نور کو سوتے ہوے نہ دیکھ لے) اس کی بات سن کر بلال مسکرایا😊😊 نور نے بات جاری رکھی 😉😉 پھر رات میں اچانک میری آنکھ کھولی تو کمرے کی لائٹ بند کی مجھے لگ آپ نے کی ہو گئی اور ایک سایہ تھا روم میں اس کے ہاتھ میں خجر تھا اس نے مجھے مارنے کی کوشش کی میں اٹھ گئی اور چیچنا شروع کر دیا بس پھر اگے آپ جانتے ہے😳😳 میرے بچے بہت بہادر ہے بلال نے اس کو ساتھ لگتے ہوے کہا جی اچھا پتا چلا وہ کون تھا اب یہ نہیں کہنا کہ وہ میرا خواب تھا نور نے سنجیدر ہوتےہوے پوچھا نہیں لیکن جلدی پتا چل جائے گا بلال نے کہا بھائ وارث نے رابتہ کیا کوئی نور نے پوچھا کیونکہ وارث فون سے رابتہ کر نہیں سکتا تھا بس جب سے وہ گیا تھا ایک بار میل آئی تھی کہ وہ ٹھیک ہے اور اپنے مشین کے متعلق کچھ باتے تھی اس میں نہیں ابھی کوئی میل نہیں آئی لیکن وہ جلد واپس آئے گا بلال نے کہا جی بھائ نور بس یہ کہ سکی نور بچے آپ ماما روم میں سو جایا کرو بلال نے کہا کیوں بھائ میں کیوں کیسی سے درڈو میں ایک آرمی آفیسر کی بیٹی اور دوسرے کی بہن اور تیسرے کی بیوی ہوں نور نے فخر سے کہا تو بلال مسکرایا اور اس کو پیار کیا یہ تو ہے چلو پھر میں آپ کے روم میں شیفٹ ہو جاتا ہوں بلال نے کہا جی ٹھیک چلو گھر چلے بلال نے کہا تو نور نے نفی میں سر ہلایا نہیں پہلے آپ مجھے اچھی سی جگہ سے کھانا کھالے اور آئسکریم بھی پھر گھر چلے گئے نور نے کہا جی ٹھیک ہے چلو


کچھ دن بعد 🌹 کیسی روذ بارش جو آئے سمجھ لینا بودو 🌹 میں میں ہو صبح دھوپ تم کو ستہارے 🌹 سمجھ لینا کزنوں میں میں ہو میں رہوں🌹 یا نہ رہوں تم مجھے کو محسوس کرنا 🌹 بس اتنا ہے تم کو کہنا 🌹 بس اتنا ہے تم کو کہنا🌹 آج پورے دو ماہ ہو گئے تھے وارث کو گئے نور لان میں اداس بیٹھی تھی اب تو ہر وقت وارث کو یاد کرتی دعاوں کرتی اس کے واپس انے کی لیکن. شائد قمست کو کچھ اور ہی منظور تھا گھر میں سب نور کا خیال رکھتے اس کو زیادہ یرد اداس نہیں ہونے دیتے تھے اس ہی وقت بلال باہر آیا نور چندا سردی اتنی ہے اندر چلو بلال نے کہا بھائ دو ماہ ہو گئے ہے وہ ابھی تک نہیں آئے تو بلال لب پیج گیا بیٹا اس کی میل آئی تھی وہ کچھ دن تک واپس آجائے گا انشاءاللہ بلال نے کہا جی نور نے کہا اور اندر چلی گئی جبکہ بلال وارث کے بارے میں سوچنے لگا وارث کا میشن مکمل ہو گیا تھا سب لوگ واپس اگئے تھے لیکن وارث اور اس کا ایک ساتھی لاپتہ تھا احمد اور احد اور بلال کو یہ بات پتا تھی آرمی کے کچھ آفیسر اس کو تلاشہ کر رہے تھے بلال خود بھی جانا چاھتا تھا لیکن احمد نے اس کو جانے نہیں دیا آہ شاہ کہاں ہو تم بلال نے خود سے کہا۔۔۔

   0
0 Comments